یوکرین پر روسی حملے نے COVID-19 کی وبا اور عالمی معاشی کساد بازاری کے اثرات کو مزید بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے کمزور نمو اور افراط زر کی شرح طویل ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں اب جمود(Stagflation) کا امکان زیادہ ہے، جس سے درمیانی اور کم آمدنی والی دونوں معیشتوں پر منفی اثرات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
منگل کو جاری ہونے والی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ 2023 میں عالمی معاشی کساد بازاری آسکتی ہے اور عالمی مالیاتی حالات متوقع سے زیادہ افراط زر (مہنگائی) کی وجہ سے سخت ہو رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک اپڈیٹ 2022 کے مطابق عالمی اقتصادی ترقی کی شرح 2022 میں 3.2 فیصد اور 2023 میں 2.9 فیصد رہے گی. اس کے برعکس 2021 میں اقتصادی ترقی کی شرح 6.1 فیصد رہی تھی. تاہم 2020 میں دنیا کی اقتصادی ترقی کی شرح جو کہ کورونا کی وبا سے متاثر ہوئی تھی3.1 فیصد منفی رہی تھی. پچھلی کساد بازاری کے صرف دو سال بعد دنیا جلد ہی ایک اور کساد بازاری کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے۔
Latest world economic outlook Growth projections |
عالمی کساد بازاری کے خطرے کے درمیان ہندوستان کو امید ہے کہ 2022 میں اس کی ترقی 7.4 فیصد ہوگی اور اس کی تائید رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جبکہ عالمی اوسط نمو 3.6 فیصد ہے۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ طلب اور رسد کے مسلسل عدم توازن کے علاوہ خوراک اور توانائی کی قیمتیں مقررہ وقت سے پہلے صارفین کی افراط زر کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2022 کے آخر تک ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں افراط زر 10 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کی پیش گوئی کے مطابق 2022 اور 2023 میں عالمی تجارت میں اضافہ متوقع سے کم ہو سکتا ہے۔ امریکی ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں عالمی تجارتی طلب اور رسد میں کمی ہو سکتی ہے۔
IFM نے پیش گوئی کی ہے کہ ریاستہائے متحدہ، یورو ایریا (جرمنی، فرانس، اٹلی، اور اسپین)، جاپان، برطانیہ اور کینیڈا جیسی ترقی یافتہ معیشتوں کی اقتصادی ترقی کی شرح 2022 میں 2.5 فیصد اور 2023 میں 1.4 فیصد ہو گی۔
نوٹ: یہ مضمون شیئرسنسار کے ویب سائٹ پر شائع مضمون کا اردو قالب ہے.
0 Comments