Stock market |
ایک غلط فہمی اور ان کا ازالہ:
عوام الناس کے مابین اسٹاک مارکیٹ کے تعلق سے یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ ایک جوا ہے اور اس میں سرمایہ کاری رسک سے بھرا ہوا ہوتا ہے اور اس میں سرمایہ کاری کرنے کی وجہ سے سرمایہ کے ڈوبنے کا خطرہ زیادہ ہوتاہے.
یہ حقیقت ہیکہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں بہت زیادہ رسک ہوتا ہے لیکن اگر کمپنی بنیادی (Fundamental) اعتبار سے مضبوط ہو اور اچھا منافع حاصل کر رہی ہو اور مستقبل میں بھی اچھی کارکردگی کے آثار نمایاں ہوں تو ایسی کمپنی میں کی گئی طویل المدت سرمایہ کاری سے منافع ہی حاصل ہوتا ہے.
ہاں قلیل المدت سرمایہ کاری میں بسا اوقات نقصان اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ مارکیٹ طلب اور رسد (Demand and Supply) کے اصول پر چلتا ہے اگر طلب کم ہو اور رسد زیادہ ہو تو کمپنی کے شیئر کی قیمت میں کمی آتی ہے اور اگر طلب زیادہ ہو رسد کم ہو تو کمپنی کے شیئر کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے.
ظاہر ہی سی بات ہے کہ اگر آپ نے ایسے وقت میں اپنے شیئرز کو بیچا جب کہ کمپنی کے شیئرز کا طلب(Demand) کم اور رسد (Supply) زیادہ ہے تو آپ کو نقصان ہوگا اس لئے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیلئے ضروری ہے کہ جب مارکیٹ بڑھا ہوا ہو تو شیئرز کو بیچا جائے اور گھٹے ہوئے مارکیٹ میں شیئرز کو خریدا جائے.
کیا اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایک جوا ہے؟
مطلق یہ کہنا کہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایک قسم کا جوا ہے اسلئے اس میں سرمایہ کاری نہیں کرنی چاہیے تو یہ غلط ہے کیونکہ یہ اسٹاک مارکیٹ سے عدم معرفت کی دلیل ہے.
جب اسٹاک مارکیٹ سے کسی کمپنی کے شیئرز کو خریدتے ہیں تو ہم دراصل اس کمپنی میں حصہ دار بنتے ہیں جو کہ حقیقت میں موجود ہے اور کمپنی کی اچھی و بری کارکردگی کے اعتبار سے ہمیں نفع اور نقصان حاصل ہوتا ہے.
ہاں البتہ اسٹاک مارکیٹ میں بیع وشراء کی ایک شکل ایسی بھی جس میں جوا کی بو آتی ہے اور وہ ہے کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی قیمت مستقبلہ کا اندازہ (Price Prediction) کرکے شیئرز کی خرید و فروخت کرنا جسے اسٹاک مارکیٹ کی اصطلاح ٹریڈنگ (Trading) کہا جاتا ہے.
ٹریڈنگ(Trading) میں کمپنی کے اچھے اور برے ہونے سے کوئی مطلب نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کی قیمت سے مطلب ہوتا ہے اور عام طور پر قلیل مدت کیلئے ہوتا ہے.
اسٹاک مارکیٹ سے کتنا نفع حاصل ہوتا ہے؟
اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرکے سرمایہ کار دو طریقوں سے نفع حاصل کرتا ہے اور وہ یہ ہیں:
- خریدے ہوئے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ کے ذریعہ سے: بطور مثال آپ نے Parbhu Bank Limited کے 100 عدد شیئرز 250 کی قیمت پر خریدا اور کچھ دنوں کے بعد ایک عدد شیئر کی قیمت 300 روپیہ ہوگیا (100*300=30000) یعنی مکمل شیئرز کی قیمت 30000 ہزار ہوگیا جبکہ آپ نے اسے 25000 میں خریدا تھا یعنی آپ کو 5000 کا فائدہ ہو رہا ہے اور اسی فائدہ کو Capital Gain کہا جاتا ہے.
- سال کے اخیر میں کمپنی اپنے منافع کا کچھ فیصد اپنے عام حصہ داروں میں تقسیم کرتی ہے جسے Devidend کہا جاتا ہے.
کمپنی کا ہر سال Devidend تقسیمِ کرنا ضروری نہیں ہوتا ہے کیونکہ بہت ساری کمپنیاں ایسی بھی ہیں جو اپنے نفع کو تقسیم کرتیں ہیں وہ چاہتی ہیں کہ حاصل شدہ نفع کو کمپنی کی ترقی میں لگایا جائے.
اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سالانہ طور پر اوسطاً 10 سے 12 فیصد تک نفع حاصل کر سکتے ہیں جو کسی بھی Fixed Deposit سے زیادہ ہے.
0 Comments