Ad Code

Adcash banner

Should we worry about the stock market declining?

 

Bearis Market
اس وقت نیپال سمیت دنیا کی بڑی اسٹاک مارکیٹیں گر رہی ہیں۔ شرح سود میں اضافے اور مہنگائی نے اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ بہت سے ریٹائر ہونے والے سرمایہ کار سوچ رہے ہیں کہ آج کی غیر مستحکم مارکیٹ میں کیا کرنا ہے۔ لیکن معروف سرمایہ کار وارن بفیٹ کی تجویز بہت عام ہے۔

بفیٹ 2016 میں CNBC سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "گرتی ہوئی مارکیٹ کے بارے میں زیادہ فکر نہ کریں اور مارکیٹ کو زیادہ قریب سے نہ دیکھیں،"کیونکہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ بفیٹ نے آگے کہاکہ"جو سرمایہ کار اچھی کمپنیوں کے شیئرز کو خریدتے اور اپنے پاس رکھتے ہیں وہ 10، 15 یا 20 سالوں میں اچھے نتائج دیکھیں گے۔"

بفیٹ کے مطابق اچھی کمپنیوں میں طویل عرصے تک کی سرمایہ کاری کر کے ہی پیسہ کمایا جا سکتا ہے۔ بفیٹ کی طرح، ایک اور ممتاز سرمایہ کار، جیک بوگلے نے گرتی ہوئی مارکیٹ میں خریدو اور روکے رکھو کی حکمت عملی تجویز کی ہے۔ بوگلے کے مطابق، اسٹاک مارکیٹ میں چاہے کچھ بھی ہو جائے، آپ کو کبھی باہر نہیں جانا چاہیے.

 مالیاتی مشیر سن ایم۔ پیئرسن کا کہنا ہے کہ "جب مارکیٹ نیچے جاتی ہے،تو خوف زدہ بیچنے والے واقعی اپنے طویل مدتی مالیاتی منصوبوں پر حملہ کر رہے ہوتے ہیں۔" یہاں تک کہ اگر مارکیٹ مختصر مدت میں گرتی ہے، تو مارکیٹ طویل مدت میں اوپر جائے گی۔

مالیاتی مشیر یہ بھی کہتے ہیں کہ جو لوگ متنوع پورٹ فولیوز اور طویل مدتی اسٹاک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کے اچھے اسٹاکس سے نقصان اٹھانے کا امکان کم ہوتا ہے۔ زیادہ تر سرمایہ کار جو مارکیٹ کے رجحانات کو مد نظر رکھتے ہوئے شیئرز کو خریدتے اور بیچتے ہیں تو ان کے سرمایہ کے کھونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ بازار کے اتار چڑھاؤ میں صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے.

نوٹ : یہ مضمون نیپالی پیسہ کے ویب سائٹ پر شائع مضمون کا اردو ترجمہ ہے. 



Post a Comment

0 Comments

Ad code

Ad Code