Ad Code

Adcash banner

نیپال اسٹاک میں بڑھتاہوا ہیرا پھیری اور متعلقہ قانون ساز ادارہ

 



جب مارکیٹ میں طلب میں اضافہ ہوتا ہے تو اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر طلب کم ہو جاتی ہے تو اسی قیمت میں کمی آتی ہے۔

طلب اور رسد اجناس کی قیمت کا تعین کرتی ہے۔ یہ وہ نظریہ ہےجس پر دنیا غور کرتی ہےاوردنیا کی منڈیاں اسی اصول کے مطابق چلتی ہیں۔ قیمتوں کے تعین کی آزادی مارکیٹ کو دی جانی چاہئے۔ معیشت میں اتار چڑھاؤ کی پیمائش آزاد بازار کی مقرر کردہ قیمت کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

لیکن بازارمیں کبھی کبھار طلب اوررسد کے چکر کو مصنوعی بنانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ کچھ افراد اورگروہ بازار کی بجائے اپنے طور پر بازار چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سامان میں مصنوعی قلت اوراضافہ کرکے کر خود بازار چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اس قسم کی کوششیں زیادہ منافع حصول کیلئے کرتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہےجوکہ بلیک مارکیٹنگ ہے۔

بلیک مارکیٹنگ صرف ان بازاروں تک محدود نہیں ہےجہاں پراشیاء خوردونوش اوردیگر دوسری چیزوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے بلکہ پیسوں کے لین دین والی ہر مارکیٹ میں اس کے ہونے کا اتنا ہی امکان ہے۔ 

حصص بازار (اسٹاک مارکیٹ)میں بھی اسی طرح کی سرگرمی نظر آنے لگی ہے۔ مارکیٹ میں طلب (Demand)اور رسد (Supply)کے اصول نے کام کرنا بند کردیا ہے۔ 

بروز منگل کو ہی نیپال اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کا مطالبہ زیادہ تھا اورفروخت ہونے والے شیئرز کی تعداد کافی کم تھی۔ ساڑھے بارہ بجے تقریبا چار ہزار خریداری آرڈرز کے ذریعے 40 لاکھ حصص کی مانگ تھی۔ جبکہ دو ہزار آرڈرز کے ذریعے صرف 15لاکھ حصص فروخت پر تھے۔ طلب اور رسد کو دیکھتے ہوئےشیئرز کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہونا چاہئے تھا جو کہ نہیں ہوا، لیکن اس وقت تک مارکیٹ میں پچھلے دن کے مقابلے میں ٣٩.٧٢ پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی تھی۔

منگل کو جتنا شیئرمارکیٹ گھٹ رہا تھا اتنا ہی حصص کی مانگ بڑھ رہی تھی۔ لین دین کے اختتام سے 15 منٹ قبل مارکیٹ میں حصص کی مانگ بڑھ کر 59 لاکھ حصص تک پہنچ گئی تھی جبکہ اس کے مقابلے میں فروخت پر صرف 19 لاکھ شیئرز تھے اس کے باوجود مارکیٹ میں ٤٢.٥ پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی تھی۔

اسٹاک کے باقاعدہ تاجر حصص کے لیے سودے بازی کرتے ہیں۔ اگر خریدنا ہو تو قیمت تھوڑی کم کر کے خریداری کا آرڈر دیتے ہیں۔اوربیچتے وقت زیادہ قیمت کا آرڈر دیتے ہیں جسے دیکھنے سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ اس نے حقیقی ٹریڈنگ کی ہے۔ لیکن جو سرمایہ کار مارکیٹ میں ہیرا پھیری کرتے ہیں وہ پیشگی آرڈر یا سودے بازی نہیں کرتےبلکہ وہ سرمایہ کار جو کسی خاص مقصد کے لیے تجارت کرتے ہیں براہ راست خرید یا فروخت کرتے ہیں۔ اگر ہیرا پھیری کرنے والوں کو مارکیٹ کو کم کرنا ہے تو وہ براہ راست اسٹاک کی سپلائی میں اضافہ کریں گے اور اگر انہیں بڑھانے کی ضرورت ہے تو وہ تمام اسٹاک کی سپلائی کو کم کرکے مارکیٹ بڑھا دیں گے۔

وہ باقاعدہ تاجروں کی طرح حصص کا سودا نہیں کرتےہیں۔ خرید و فروخت کے آرڈر دینے کے بعد بھی وہ دیر تک نہیں ٹھہرتےہیں۔ ہیرا پھیری کرنے والا ہمیشہ بازار کے ’’سائے‘‘ میں بیٹھنے کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ صرف مخصوص اوقات میں اپنی سرگرمی دکھاتا ہے۔ اپنا کردار نبھانے کے بعد وہ پھر سے سائے میں رہتا ہے۔ ہیرا پھیری نے منگل کو ابتدائی تجارت میں اپنا کردار ادا کیا۔ تھوڑی ہی دیر میں اس نے تھوڑی سی سپلائی سے مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

یہاں تک کہ دن بھر اسٹاک کی مانگ بڑھنے کے باوجود مارکیٹ میں کمی جاری رہی۔ یہ حقیقت کہ مارکیٹ شروع سے آخر تک گرتی رہی ہے، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جوڑ توڑ کرنے والے مارکیٹ کو کم کرنے میں کتنے سرگرم ہیں۔ متعلقہ قانون ساز ادارے اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری کرنے والوں کے کردار کے بارے میں اتنے سنجیدہ نہیں ہیں۔ جس کا وہ فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔

اگرچہ ریگولیٹر اور مارکیٹ آپریٹر دونوں میں مارکیٹ مانیٹرنگ کا شعبہ موجود ہے لیکن آج تک ہیرا پھیری کے موضوع پر کوئی تحقیق نہیں کی گئی۔ تحقیق کے فقدان کی وجہ سے نیپالی اسٹاک مارکیٹ میں ان کی فعالیت روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔

یہ عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے کہ اس کو کنٹرول کرنے میں ریگولیٹری اداروں کا کلیدی کردار ہے۔ اگر ریگولیٹر اب بھی اس طرح کے لین دین اور لین دین پر گہری نظر نہیں رکھتا تو سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ کے گرتے ہوئے سوراخ میں تیرتے رہیں گے۔

نوٹ:اس مضمون کو سواس نرولا نے میرو لگانی کیلئے تحریر کیا ہے۔


Post a Comment

0 Comments

Ad code

Ad Code