Ad Code

Adcash banner

نیپال اسٹاک ایکسچینج ماضی و حال

اسٹاک میں سرمایہ کاری کے بعد کا مستقبل

Photo

کسی مشترکہ کاروبار میں لگائے گئے اثاثوں کا حصہ یا حصہ میں اشتراک شیئر کہلاتا ہے.چائے کی دوکان سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر جگہ شیئرز کے ہی چرچے ہیں.اگر آپ حال ہی میں سوشل نیٹ ورک 'کلب ہاؤس' پر نظر ڈالیں تو آپ کو یہاں بات کرنے اور شیئرز کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے گروپوں کا ایک ہجوم نظر آئے گا۔شیئرز کے گروپ میں دوسرے گروپوں کی نسبت زیادہ سننے اور سمجھنے والے ہیں۔

آج کل سوشل میڈیا گھر بیٹھے بھی سیکھنے اور سمجھنے کا آسان ذریعہ بن گیا ہےتولوگ کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟ یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر حصص کا موضوع سرچ میں سب سے آگے آتا ہے اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ نیپال میں بھی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔

1995بی سی تک نیپال میں باضابطہ طور پر شیئر ٹریڈنگ شروع نہیں ہوئی تھی۔اگرچہ کئی لوگوں نے ایک ساتھ کاروبار میں سرمایہ کاری کی ہے، لیکن ان کے کھاتوں کا سرکاری طور پر کہیں بھی ریکارڈ نہیں ہے۔

جب نیپال بینک لمیٹڈ اور براٹ نگر جوٹ ملز نے 1995 میں شیئرز جاری کیے تو شیئرز کی تجارت نیپال کی تاریخ میں پہلی بار ہوئی۔اگرچہ اس وقت اسٹاک کے اندر موجود تمام اشاریہ موجود نہیں تھا پھر بھی یہ سرکاری بن گیا۔ یہاں سے اگنے والا شیئرزکا پودا اب درخت بن چکا ہے. شیئر کا میٹھا پھل کھانے والوں کی تعداد کم نہیں ہے۔ جن لوگوں نے اسے چکھا ہے وہ اس کے عادی ہیں، سیکھنے والے اب بھی سیکھنا چاہتے ہیں۔

اسٹاک ٹریڈنگ کو سمجھنے سے پہلے اس کی تاریخ کو جاننا ضروری ہے۔ نیپال میں شیئرزکی تجارت کے آغاز کے وقت، جب کمپنی نے اپنا شیئرز جاری کیا تھا تو وہاں کوئی سیلز اور ایشو مینجمنٹ (issue management) کمپنیاں اور اسٹاک ایکسچینج(stock exchanges) نہیں تھا جیسا کہ اب ہیں۔

دونوں کمپنیوں نے شیئرز کے اجراء اور فروخت کا انتظام خود کیا تھا۔ کیپٹل مارکیٹ(capital market) تنگ تھی۔ کوئی ادارہ ایسی مارکیٹ میں داخل نہیں ہواتھا۔

اسٹاک مارکیٹ شیئرز کے بارے میں عدم معرفت اور تشہیر کے ذرائع کی عدم موجودگی کےسبب بھی کام نہیں کر پا رہی تھی. ایسا 26 سال تک جاری رہا. 

جب کمپنی ایکٹ 2021 میں نافذ ہوا تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پہلی بار سرکاری بانڈز جاری کیے گئے تھے۔ تاہم، ایک ہی وقت میں ایک منظم میکانزم اور باڈی بنانے میں ناکامی کی وجہ سے، سیکیورٹیز کی تجارت صحیح طریقے سے نہیں ہو سکی۔

جیسے جیسے ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے، اسی طرح ہر شعبہ مظبوط ہوتا ہے جو اس سے جڑا ہوتا ہے۔ ایک کہاوت ہے، 'پیسہ پیسے کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔' آپ جتنا زیادہ سرمایہ کاری کریں گے، اتنا ہی آپ کمائیں گے۔سرمایہ کاری بڑھانے سے آمدنی میں کمی نہیں آتی، یہ اقتصادی شعبے میں دنیا کا مشہور اصول ہے۔

سرمایہ کاری کے لئے پیسوں کی موجودگی سے سرمایہ کاری کے نئے شعبے وجود میں آتے ہیں۔ لوگوں کی سوچ میں بھی نیا پن آتا ہے ۔ اس پرصحیح ڈھنگ سے کام کرنے کیلئے قواعد و ضوابط بھی نئے بنائے جاتے ہیں. شیئرز کے اجراء کے 26 سال بعد سرکاری بانڈز کا اجراء بھی اسی کا نتیجہ ہے۔

نئے کاموں میں مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ چیزوں کے کام کرنے کے طریقے کو بدلنا اور مسئلہ کی جڑ کو بروقت سمجھ کر آگے بڑھنے سے اس کام کی نئی شکلیں سامنے آتی ہیں۔ جن کے مثبت اثرات معاشرے میں محسوس ہوتے ہیں. اب شیئر ٹریڈنگ میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ بہت سے نیپالی جو پہلے شیئرز کو بھی نہیں سمجھتے تھے اب اسی کی تجارت کرکے اچھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔اورہر چیز میں منظم ہو گئے ہیں۔

شیئرز کی اہمیت اس لیے بڑھ گئی ہے کہ لوگ معاشرے میں رہتے ہیں اور مل جل کر کام کرتے ہیں۔ اب پہلے کی طرح چہرہ دیکھ کر اور آمدنی اور کاروبار کو تول کر سرمایہ کاری کی اجازت دینے کا رواج نہیں ہے. 

نیپالی دنیا کے کسی بھی حصہ میں رہ کر سرمایہ کاری کے شعبے کو دیکھ اور سمجھ سکتے ہیں۔اور وہ سرمایہ کاری کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ لوگوں کو حصص کھلنے کے وقت بینک جانے کے لیے جانا پڑتا ہے وہ کم ہوتا جا رہا ہے۔آن لائن کے دور میں شیئرز اور ٹریڈنگ کی اہمیت عروج پر پہنچ چکی ہے۔ یہ منظم ہونے کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک کامیاب مثال ہے کہ گروپ میں کیا کیا جا سکتا ہے۔

 نیپالی کیپٹل مارکیٹ کو 2033 بی سی میں سیکیورٹیز ایکسچینج(Securities Exchange) سینٹر کے قیام کے بعد منظم کیا گیا ہے۔ مرکزکے کردار کو موثر بنانے کے لیے 2040 میں سیکیورٹیز ٹریڈنگ ایکٹ کے نفاذ کے بعد بہت سے مسائل حل ہو گئے. 2043 بی سی میں ایکٹ میں پہلی ترمیم کے باوجود کیپٹل مارکیٹ میں متوقع بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ چونکہ مرکز نے ہمت نہیں ہاری،اس لئے آج نہ صرف شیئرز کے شعبے کی پہلی کاروبار ہوئی بلکہ دوسری مارکیٹ بھی پروان چڑھی ہے۔

2050 بی سی میں سیکیورٹیز ٹریڈنگ ایکٹ 2040 کی دوسری ترمیم کی گئی۔اس نے سیکیورٹیز کی خرید و فروخت کے مرکز کو موجودہ 'نیپال اسٹاک ایکسچینج (NEPSE)' میں تبدیل کردیا۔

حکومت کی جانب سے 2063 بی سی میں سیکیورٹیز ایکٹ 2063 لانے کے بعد کیپٹل مارکیٹ کچھ منظم ہو گئی۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سیکیورٹیز مارکیٹ آپریشن ریگولیشنز 2064 کی آمد سے، نیپال کی کیپٹل مارکیٹ اور سیکیورٹیز ٹریڈنگ کی رہنمائی کرنا آسان ہو گیا ہے۔

سیکڑوں کمپنیاں یہاں درج کی گئی ہیں حالانکہ نیپال اسٹاک ایکسچینج 66 کمپنیوں کے اندراج سے تجارت شروع ہوئی تھی۔ یہ نیپال کی اقتصادی بحالی کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔

یہ مضمون امبیکا شرما کے مضمون کا اردو ترجمہ ہے. 

Ad






Post a Comment

0 Comments

Ad code

Ad Code