Ad Code

Adcash banner

عطیہ کے آلات کے ساتھ پی سی آر تجارت

حکومت عالمی وباء میں اپنی ذمہ داریوں کو بھول چکی ہے

کاٹھمانڈو: حکومت عالمی وباء میں اپنی ذمہ داریوں کو بھول چکی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کو نظر انداز کر کے صرف منافع بخش کاروبار کو فروغ دے رہی ہے۔ حکومت شراکت دار ممالک اور تنظیموں کی جانب سے سبسڈی والے آلات کی مدد سے پی سی آر کی جانچ کے دوران بھی لوگوں کے ساتھ کاروبار کر رہی ہے. اسی طرح پی سی آر ٹیکنالوجی بہت سستی ہونے کے باوجود نیپالی نجی لیبارٹریز عوام سے بھاری فیسیں وصول کر رہی ہیں۔

حکومت نے آکسیجن پلانٹس(oxygen plants)، سلنڈرز(cylinders)، کنسنٹریٹرز(concentrators)، وینٹی لیٹرز(ventilators)، آئی سی یوز(ICUs)اور ایچ ڈی یوز(HDUs) سے لیکر ماسک تک  بطور عطیہ حاصل کیا ہے. 

رواں مالی سال کے آغاز کے بعد  سرکاری لیبارٹریوں کے لیے تقریباً 2,22,000 تک نمونہ جمع کرنے کی طاقت والا وی ٹی ایم (VTM) آیا تھا جن کی مجموعی قیمت ایک کروڑ 85 لاکھ روپیہ ہے جس میں سے ایک کروڑ 9 لاکھ روپیہ عطیہ میں ملا تھا. 

اسی طرح 243,000 آر این اے (RNA) کٹس کی مالیت تقریباً 74 لاکھ 42 ہزار روپیہ ہے جسے سیو دی چلڈرن(Save the Children)، یونیسیف(Unicef) اور دیگر اداروں نے عطیہ کیا ہے اور مختلف اداروں نے 20 پی سی آر مشینیں بھی عطیہ کی ہیں جن کی مالیت تقریباً 31 کروڑ 60 ہزار روپے ہے۔ 

حکومت کو چار ماہ میں ملنے والے 57 ملین روپے کے آلات اور ذرائع سے ڈھائی لاکھ نمونے ٹیسٹ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ ساڑھے چار لاکھ نمونوں کی جانچ پر تقریباً 100 ملین روپے لاگت آئے گی۔ تاہم سرکاری لیبارٹری نے کل 414.7 ملین روپے کے حساب سے جمع کیے ہیں۔ پچھلے سال سے زیادہ تر مواد گرانٹ(عطیہ) میں آچکا ہے، لیکن حکومت رقم جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ کووڈ وبا کی دوسری لہر کے عروج پر، غیر ملکی جہاز امدادی سامان لے کر پہنچتے رہے۔ اس وقت بھی حکومت لیبارٹری سے پیسے وصول کر رہی تھی۔

Swab collection for PCR testing

وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال 15جون کو پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت مقرر ہونے کے بعد سے اب تک سرکاری لیبارٹریز سے 25 لاکھ 22 ہزار 903 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

اس وقت تک یہ معلوم نہیں ہے کہ کتنوں نے فیس کی ادائیگی کی تھی اور کتنوں کو مفت سہولیات فراہم کی گئی تھی ۔ وزارت کے ایک اہلکار کے مطابق، صرف ایک چوتھائی، یا 600,000، نے مفت آزمائشی خدمات حاصل کی ہیں۔ 19 لاکھ  نے سرکاری لیبارٹریوں میں بھی فیس کی ادائیگی کی ہے۔

اسی طرح پرائیویٹ لیبارٹریوں سے 1,979,296 نمونوں کی جانچ کی گئی ہے۔اگر صرف ایک نمونہ ٹیسٹ فیس 2000 کا ہی حساب لگایا جائے تو پرائیویٹ لیبارٹریز پہلے ہی تقریباً 4 ارب روپے کا کاروبار کر چکی ہیں۔

حکومت نے اگر 19 لاکھ لوگوں سے فی ٹیسٹ 1000 روپیہ ہی وصول کیا تو تقریباً 2 ارب روپیہ کمایا ہے. 

ٹیسٹ کے لیے کم از کم 6 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر گزشتہ اگست سے 2000 روپے لے رہا ہے۔اس سے پہلے یہ پانچ،آٹھ ہزار تھی۔

وزارت نے 14 جون 2020م کو فیصلہ کیا تھا کہ یہ ٹیسٹ پرائیویٹ ہسپتالوں بشمول ویر، پٹن، تریبھون یونیورسٹی اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں 5500 روپے فی شخص کے حساب سے لیا جا سکتا ہے۔ بہت سی شکایات موصول ہونے کے بعد 30 اگست کو فیصلے میں ترمیم کرکے 4,400 مقرر کی گئی. 13 ستمبر کو اسے کم کر کے 2000 روپے کر دیا گیا۔ 10 فروری کو سرکاری لیب کے لیے ایک ہزار مختص کیے گئے تھے۔

جب سے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہوائی اڈے پر پی سی آر رپورٹ کو لازمی قرار دیا ہے تب سے مسافر کھٹمنڈو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی سی آر کروا رہے ہیں۔ایئرپورٹ کی لیبارٹری کی فیس دو ہزارتھی. انہوں نے وزیر سیاحت پریم بہادر آلے کی ہدایت کے بعد 1200 روپے لینا شروع کر دیا ہے۔

ائیرپورٹ پر 1200 روپیہ میں نصف گھنٹہ میں مل جاتا ہے جبکہ ایئرپورٹ سے باھر 2000 روپیہ لیا جاتا ہے اور رپورٹ 12 گھنٹوں کے بعد بھی نہیں مل پاتا ہے. اور حکومت خاموش ہے. وبا پر قابو پانے اور علاج کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اس لیے سپریم کورٹ نے ستمبر 2020 میں حکومت کے نام ٹیسٹ کی فیس نہ لینے کا حکم جاری کیا تھا۔




Post a Comment

0 Comments

Ad code

Ad Code